جامعہ محمدیہ ایک تاریخی دینی درس گاہ اور اسلامی یونیورسٹی ہے جو پاکستان کے صوبہ پنجاب کے اہم شہر گوجرانوالہ میں واقع ہے۔
گوجرانوالہ شہر کے مرکزی مسجد اہل حدیث میں مولانا علاءالدین رحمہرحمہ اللہ کے انتقال کے بعد شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ خطیب مقرر ہوئے۔ تو آپ نے 'جامعہ محمدیہ' کی باقاعدہ بنیاد رکھی ۔ یہ مدرسہ قریب سو سال سے کتاب و سنت کی اشاعت میں سرگرمِ عمل ہے۔
جامعہ محمدیہ گوجرانوالہ کے دو ادوار ہیں
( دور اول )
دور اول کا قیام 1921ء میں عمل میں آیا۔ گوجرانوالہ چوک نیائیں میں شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی صاحب نے اس کا اجرا کیا۔ 1968ء تک شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی نے اپنی بھرپور توجہ، لگن اور محنت شاقہ سے جامعہ محمدیہ کی آبیاری فرمائی۔ شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کی وفات کے بعد
( دور ثانی
)
انتظامیہ جامعہ محمدیہ نے جید عالم دین شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد عبداللہ صاحب مہتمم جامعہ شرعیہ مدینۃ العلم کی خدمات جامعہ محمدیہ کے لیے حاصل کیں، جو اس وقت جامع مسجد دال بازار میں درس وتدریس اور تبلیغ کے فرائض سر انجام دے رہے تھے ۔ حضرت مولانا عبد اللہ صاحب نے جامعہ محمدیہ میں تعلیم حاصل کی تھی۔ اور شیخ الکل حافظ محمد گوندلوی اور مولانا محمد اسماعیل سلفی صاحب سے علمی فیض حاصل کیا تھا۔ حضرت مولانا محمد عبد اللہ صاحب نے جامعہ محمدیہ چوک نیائیں کو جی ٹی روڈ کے وسیع و عریض رقبہ میں منتقل کیا شیخ الحدیث مولانا محمد عبد الله صاحب نے 1968ء سے اپنی وفات 2001 تک جامعہ محمدیہ کے مہتمم کے منصب کی ذمہ داری نبھائی۔
ان کے دور میں محدث العصر محدث دوراں حافظ محمد گوندلوی ، شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالحمید ہزاروی صدر مدرس، مولانا محمد رفیق سلفی حافظ عبدالمنان نور پوری ، مولانا جمعہ خان، حافظ عبد السلام بن محمد مولانا قاضی عبدالرزاق مولانا قاری منظور احمد اور دیگر اساتذہ کرام وانتظامیہ جامعہ محمدیہ کی مشترکہ کوششوں ومحنت شاقہ سے اور اپنے اپنے فرائض منصبی کو دیانت دارانہ طور پر ادائیگی سے آج جامعہ محمدیہ بفضل تعالیٰ دنیا بھر کے مسلک اہل حدیث کے افراد کا ایک عظیم الشان مسلکی ادارہ کا مقام حاصل کرچکا ہے۔ حضرت مولانا محمد عبد اللہ صاحب کی وفات کے بعد شیخ الحدیث حضرت مولانا عبد الحمید صاحب ہزاروی نے مہتمم جامعہ کی حیثیت سے جامعہ محمدیہ کے جملہ امور کو اپنی استطاعت کے مطابق جاری وساری رکھا۔
حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد عبد اللہ صاحب کی علالت کے دوران ان کی اجازت سے ان کے شاگرد خاص محدث حافظ عبد المنان نور پوری صاحب جامعہ محمدیہ چوک نیائیں ( چوک اہل حدیث ) میں خطابت اور درس قرآن وحدیث ارشاد فرماتے رہے۔ اور جامعہ محمدیہ میں بخاری شریف بھی حافظ عبد المنان صاحب نورپوری اور شیخ الحدیث مولانا عبد الحمید ہزاروی پڑھاتے رہے ۔ شیخ الحدیث مولانا عبدالحمید ہزاروی 2002 سے 2020 تک جامعہ کے مہتمم رہے
( موجودہ مہتمم)
حضرت ہزاروی رحمہ اللہ کی وفات کے بعد شیخ الحدیث مولانا محمد عبد اللہ رحمہ الله کے صاحبزادے الشیخ حافظ محمد عمران عریف حفظہ اللہ جامعہ کے مہتمم کے عظیم منصب پر فائز ہوئے اور آج ان کی قیادت میں جامعہ اللہ کی توفیق سے ترقی کی منازل تہ کر رہا ہے ۔ جامعہ محمدیہ سے فارغ ہونے والے علماء ۔ آج ہزاروں کی تعداد میں دنیا بہر میں تبلیغی وتدریسی ، تالیفی وتصنیفی خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔
(اساتذہ کرام
جامعہ محمدیہ گوجرانوالہ میں بڑے بڑے نامور شیوخ الحدیث و ماہرین تعلیم تدریس کے فرائض سرانجام دیتے رہے ہیں ان کے اسماء گرمی درجہ ذیل ہیں
)
شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ الله مہتمم و بانی دور اول
شیخ الحدیث مولانا حافظ محمد محدث گوندلوی رحمہ الله
شیخ الحدیث مولانا محمد عبداللہ مہتمم و بانی دور ثانی
شیخ الحدیث مولانا عبد الحمید ہزاروی
محدث حافظ عبد المنان نورپوی رحمہ الله
شیخ الحدیث مولانا محمد رفیق سلفی رحمہ اللہ
حافظ عبدالسلام بن محمد بھٹوی (مفسر و مترجم قرآن اردو ) رحمہ الله
شیخ الفقہ مولانا جمعہ خاں رحمہ اللہ مولانا بشیر الرحمان رحمہ الله
مولانا قاضی مقبول رحمہ اللہ
مولانا قاضی عبدالرزاق رحمہ اللہ
مولانا قاری منظور احمد رحمہ الله
مولانا حافظ اشفاق صاحب رحمہ الله
(فارغین)
اس مدرسہ سے بے شمار حضرات فارغ التحصیل ہوئے جن میں بعض کا شہرہ دنیا بہر میں ہوا مثلاً